حق مہر

Table of Contents

اگر آپ اپنی بیٹی کے لیے خود اور آپکی بیٹی اپنی رضامندی سے  اپنی خوشیوں بھری زندگی کے لیے حق مہر میں بجاے پیسہ بنگلہ اور کار کے لیے سائن کروانے کے عزت محبت اور احترام کے لیے ساتھ مانگ لے تو وہ زیادہ خوش رہ سکتی ہے اس سے بہتر کہ اسکے پاس گھر گاڑی بنگلہ تو ہو پر اور کچھ بھی نہیں ہم نے آج ہر رشتے کو پیسے کا نام دے دیا ہوا یہی وجہ کے طلاق کھیل بنتی جا رہی ہے ہمارے معاشرے میں حق مہر لکھواتے ہوئے جب یہ زیادہ پیسے کا سودا کیا جائے گا۔۔۔ کل کیونکر  آپکی بیٹی کو زیادہ عزت ملے گی جبکہ اسکو طعنہ دیا جاے گا ک پیسے دے کہ لے آئے ہیں آپکو۔۔۔ اس لیے عزت محبت اور احترام کو حق مہر بنائیں گھر خوشیوں سے چلتے ہیں پھر رہنے کو ایک چادر کیوں نہ ہو یا ایک محل جتنی محنت ان محلوں کو بنانے میں لگتی ہے پھر اس محل میں رہنے والے انسان کا دل ایک پتھر سے کم نہیں ہوتا وہ جب جہاں جسکو چاہے توڑ دے۔۔۔ اپنی اولاد کو رسک مت سمجھیں کہ شائد اچھا ہو گا اس لیے خوب تحقیق کر لیا کریں بڑوں کی کہاوت مشہور ہے جو سچ پہ مبنی ہے ہر چمکتی چیز اندر سے بھی چمکدار ہو کچھ کہ نہیں سکتے ہزاروں واقعات آپ سب کے سامنے رونما ہو رہے یہ مت کہیں کہ بیٹے یا بیٹی کا قصور تبھی یہ سب ہوا کوئی بیٹی نہیں چاہتی گھر سے دہلیز پار کرنے کے بعد کہ اپنے والدین کے لیے بوجھ بنے جانئیےحق کو اور حقائق کا خوب اندازہ لگا لیا کریں کیونکہ طلاق اگر خوشی کا نام ہو تو کوئی بچی مریض نہ بنے ہمارے ملک پاکستان میں %60کے قریب مریض طلاق یافتہ بچیاں ہیں جو کہ بعد میں مینٹل کیس کا نام دے دیا جاتا ہے ڈپریشن سڑیس جیسی بیماریاں خود سے پیدا نہیں ہوتی انسانوں کی انسانوں کے لیے پیدا کردا ہیں بے شک ہر چیز کا حساب لیا جائے گا  ۔۔۔۔۔۔

جزاک اللہ

رائٹر ۔۔۔۔ماہر نفسیات و سپیچ تھراپسٹ شگفتہ اقبال

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *