تصوف یا روحانیت کیا ہے ؟

Table of Contents

تحریر : عبدالوحید نظامی العظیمی

اللہ تعالیٰ  نے کُن فرمایا اور کائنات فیکون ہو گئی ۔ اللہ ذات ہے اور امر یا کن اس کی ذات کا حصہ ہے ۔ کائنات اللہ کی صفات فیکون ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات کو جاننے کا نام تصوف یا روحانیت ہے ۔ کن اور فیکون کا علم تصوف یا روحانیت ہے ۔ انسان کے اندر اللہ کی صفات ہیں مثلاً اللہ فرماتے ہیں وہ بصیر ہے یعنی دیکھتا ہے تو انسان بھی دیکھتا ہے ۔ اللہ فرماتے ہیں وہ سمیع ہے یعنی سنتا ہے تو انسان بھی سنتا ہے ۔ اللہ فرماتے ہیں وہ لطیف ہے تو انسان  کے اندر بھی محسوسات ہیں، اللہ خالق اور مصور ہے تو انسان کے اندر بھی یہ صلاحیتیں موجود ہیں ۔  اگر کوئی بندہ اپنی ذات کے اندر تفکر کرے تو اس کے حواس جو اللہ کی صفات ہیں اس کے اندر متحرک ہو جاتے ہیں ۔ تفکر کا اصطلاحی نام  مراقبہ یا صلوۃ یعنی نماز ہے ۔ اگر کوئی بندہ دن میں پانچ بار اپنا ذہن اللہ کی طرف مرکوز کرنے کی مشق کرے تو اس کے نتیجے میں اس کو اللہ کا قرب اور صفات کا علم حاصل ہونا شروع ہو جاتا ہے اور یہی صلوۃ مومن کی معراج بن جاتی ہے ۔ جس کے نتیجے میں اس کے سامنے دین ، دنیا اور سائنسی علوم آنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ تصوف یا روحانیت کا طالب علم یہ جان لیتا ہے کہ اللہ کی صفات علم دین ہے ۔ صفات مادی دنیا کے اندر کیسے منتقل ہوتی ہیں یہ روحانیت ہے اور مادی چیزوں کا آپس میں کیا عمل دخل ہوتا ہے اس کو سائنس کہتے ہیں ۔ گویا تصوف یا روحانیت ایک ایسا علم ہے جو آپ کو اللہ اور اس کی بنائی ہوئی کائنات کا علم عطا کرتا ہے ۔ دین اسلام کے پانچوں ارکان کی گہرائی میں تفکر اور غورو فکر سے یہ بات آشکار ہو جاتی ہے کہ یہ سب عبادات بندے کو اللہ سے متعارف کرانے اور اس کو قریب کرنے کا ذریعہ ہے ۔ چونکہ تمام عبادات بندے کو اس کے من سے اس کے اندر سے متعارف کراتی ہیں ۔ اس لیے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے نفس کو پہچان لیا اس نے رب کو پہچان لیا ۔

یہ بھی پڑھیں:سلسلہ چشتیہ کا آغاز و ارتقاء

                رب کی طرف سفر کرنے کا نام ہی تصوف ہے ۔ تمام انبیاء کرام، اولیاء کرام اور روحانی ہستیاں تصوف یعنی اللہ کی طرف متوجہ کرنے کا درس دیتی رہی ہیں  اور ان کے راستے پر چلنے والا بندہ ہی ہدایت یافتہ اور کامیاب تصور کیا جاتا ہے ۔ تصوف اللہ اور بندے کے درمیان رازو نیاز ہے ۔ تصوف خالق اور مخلوق کے تخلیقی فارمولوں کا نام ہے ،  تصوف علم الاسماء ہے ۔ جو اللہ بندے کو سکھاتا ہے ۔ تصوف علم الکتاب ہے جو اس کی صفات کو متحرک کرتا ہے ۔ تصوف علم لدنی ہے جو کائنات کے نظام سے متعارف کراتا ہے ۔ تصوف علم القلم ہے جو ذات و صفات سے متعارف کراتا ہے ۔ تصوف علم نافع ہے جو ہر مقام پر بندے کو  کامیاب کراتا ہے ۔ تصوف یہ بتاتا ہے کہ اگر کسی انسان کا اپنے خالق سے رابطہ نہیں تو وہ زمین پر دو پاؤں سے چلنے والا جانور ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *