urdu quotes اردو اقوالurdu quotes اردو اقوال

(تحریر: شگفتہ اقبال(ماہر نفسیات

منفی رائے اُس احساس کو بیدار کرتی ہے، جو آپ کی زندگی بدل سکتا ہے
زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے کچھ مہارتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارے سکول، کالجز اور یونیورسٹیاں تعلیم اور ڈگری تو دیتی ہیں لیکن زندگی گزارنے کی بنیادی مہارتیں نہیں سکھاتیں۔ یہی وجہ ہے کہ امتحانات میں کامیاب ہونے والا زندگی میں ناکام ہوجاتا ہے۔ زندگی کے امتحانات میں کامیابی انہی لوگوں کی ہوتی ہے جو ان سات مہارتوں میں بہتر ہوتے ہیں۔
-1 اپنے مقاصد کو سامنے رکھنے کی صلاحیت
-2 اپنی صلاحیت اور شخصیت پر اعتماد یعنی خود اعتمادی
-3 درست فیصلے اور درست انتخاب کی صلاحیت
-4 اپنی بات کو سمجھانے کی صلاحیت
-5 دوسرے لوگوں سے روابط بنانے کی صلاحیت
-6 اپنے جذبات کو قابو میں رکھنے کی صلاحیت
-7 مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت
دنیا کے صف اول کے ادارے آج ان صلاحیتوں کو مدنظر رکھ کر تعلیم دے رہے ہیں۔ کیونکہ یہ صلاحیتیں استعمال کیے بغیر آپ کوئی بہت بڑا کارنامہ سر انجام نہیں دے سکتے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئی شخص بھی اپنی سوفیصد صلاحیتوں کو کام میں نہیں لا سکتا۔ بیسویں صدی کا ذہین ترین انسان اپنی صلاحیتوں کا صرف پندرہ فیصد استعمال کرسکا۔ عام شخص دس فیصد یا اس سے کم اپنی صلاحیتوں کو پوری زندگی میں استعمال کرتا ہے۔ آئیے آج ایک اہم مہارت سیکھیں۔ یہ مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت کی تفصیل سے متعلق ہے۔
دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں نیک سے نیک اور بد سے بد شخص ہر ایک کو تنقید اور منفی رائے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دنیا نے ہر لیڈر، سائنسدان ، آرٹسٹ، معلم، سیاستدان، عالم، ہیرو، بہادر اور ہرولی اللہ کو برا بھلا ضرور کہا، لیکن یہ تنقید ان بڑے لوگوں کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکی۔ جب ماہرین نے اس بات پر تحقیق کی تو انہیں علم ہوا کہ یہ لوگ دل بھی رکھتے تھے اور ان کا دل ٹوٹ بھی جاتا تھا لیکن یہ تنقید اور منفی رائے کا سامنا کرنے کی صلاحیت سے واقف تھے۔ نفسیات کے ماہرین یہ مانتے ہیں کہ کچھ صلاحیتیں پیدائشی ہوتی ہیں۔یہ خاص لوگوں کو ملتی ہیں۔ کچھ صلاحیتیں پیدا بھی کی جا سکتی ہیں اور ایک دوسرے سے سیکھی بھی جا سکتی ہیں۔ خوش قسمتی سے تنقید کا سامنا کرنے کی صلاحیت سیکھی جا سکتی۔ اس صلاحیت کو سیکھنے سے پہلے قدیم یونان کی پانچ ہزار سالہ تہذیب و تمدن سے ایک کہانی ضرور سن لیجیے۔
دیوتا جب انسان، پرندوں، جانوروں اور سمندری مخلوق کی تخلیق کر رہے تھے تو انہوں نے ایک کام کو ادھورا چھوڑ دیا اور وہ تھا ’’زندگی کا راز‘‘۔ دیوتا چاہتے تھے کہ زندگی کے راز کو ایسی جگہ چھپا دیا جائے جہاں سے انسان ایک خاص محنت اور جدوجہد کے بعد ہی حاصل کرسکے۔ دیوتا آپس میں بحث کرنے لگے کہ اس راز کو کہاں چھپایا جائے۔ ایک دیوتا نے کہا اس راز کو پہاڑوں کی چوٹیوں پر چھپا دیا جائے ۔لیکن دوسرے دیوتا نے کہا کہ ہم نے انسان کو ایسی شاندار صلاحیتوں سے نوازا ہے کہ وہ ان صلاحیتوں کے ساتھ پہاڑوں پر چڑھ کر زندگی کے راز کو حاصل کرلے گا۔ پھر ایک دیوتا نے کہا کہ ہم زندگی کے راز کو گہرے سمندر میں چھپا دیتے ہیں تو دوسرے دیوتا نے کہا کہ ہم نے انسان کو بے پناہ صلاحیتیں دی ہیں۔ وہ گہرے ترین سمندروں میں بھی اس راز کو حاصل کرلے گا۔ آخر میں دیوتاؤں نے فیصلہ کیا کہ ہم زندگی کے راز کو ایسی جگہ چھپائیں گے جہاں انسان اس کو دیکھ نہ پائے گا بلکہ جب وہ اس راز کو ہر جگہ تلاش کرنے کے بعد تھک جائے گا تو اس کے بعد امید کی روشنی سے اس کو حاصل کرسکے گا۔ تو انہوں نے اس راز کو انسان کے اندر دفن کردیا۔ وہ راز یہ تھا کہ ’’کوئی بھی انسان اگر سچے دل کے ساتھ چاہے تو کسی بھی صلاحیت کو محنت کرکے اپنے اندر پیدا کرسکتا ہے‘‘۔ یہ یونانی کہانی سنانے کا مقصد یہاں یہ تھا کہ آپ بھی سچی لگن اور محنت سے تنقید کو برداشت اور منفی رائے کا سامنا کرنے کی صلاحیت کو سیکھ سکتے ہیں۔
آئیے آگے بڑھتے ہیں۔ اب آپ کو جو آٹھ نکاتی نسخہ کیمیا دیا جا رہا ہے، اسے نہ صرف پڑھیے بلکہ اس پر عمل پیرا ہوکر فائدہ اٹھائیے۔
-1 جس طرح ہر انسان اور زندہ چیز کی زندگی ہے اسی طرح ہر مثبت اور منفی احساس کی زندگی ہے۔ دنیا کا کوئی بھی نارمل شخص نہ تو ہمیشہ خوش رہ سکتا ہے اور نہ ہی ہمیشہ غمزدہ۔ اگر کسی کی تنقید اور تنقید سے پیدا ہونے والے منفی اثر کو آپ اہمیت نہیں دیتے تو یہ خود بخود ختم ہوجاتا ہے۔ آپ نے صرف آج کے بعد یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کسی کی تنقید کو کتنی اہمیت دینی ہے۔
-2 امتحان میں ایک مخصوص وقت دیا جاتا ہے جبکہ اس امتحان کی تیاری پر آپ نے زندگی لگائی ہوتی ہے۔ دس سال کی محنت اور چھ سات پرچوں سے اس دس سال کی محنت کی سند ملتی ہے اور آپ اسے میٹرک کی سند کہتے ہیں۔ اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے یقین کرلیجئے گا کہ یہ زندگی بھی ایک مخصوص وقت کے لیے آپ کے پاس ہے۔ اتنے کم وقت کے کھیل میں اگر آپ تنقید کے اثرات کی زد میں آ کر ہی شہید ہوگئے تو کوئی بڑا کمال نہیں۔ آپ کی زندگی اتنی قیمتی ہے کہ اس کی میٹھی ڈش کا ذائقہ خراب کرنے کی اجازت کسی اور کے پاس نہیں ہونی چاہیے۔
-3 کسی کی منفی رائے کااثر لینے سے پہلے ذہن میں رکھیں کہ کسی کی منفی رائے کو سننا اور اس کا اثر قبول کرنا یہ آخری انتخاب نہیں۔ نظر انداز کرنا، مثبت پہلو تلاش کرنا، دوسرے کی رائے کا اس کی شخصیت کا عکاس ہونا اور اس کی تنگ نظری کو بھی مد نظر رکھیں۔ آپ بہت سی آپشنزکو چھوڑ کر منفی رائے کا انتخاب نہ کریں۔ اپنی توجہ مثبت پہلو اور مثبت اقدام کی طرف رکھیں۔
-4 جس طرح منفی رائے کا سامنا ہر کسی کو کرنا پڑتا ہے اسی طرح ہر شخص کی زندگی میں کچھ اچھے اور معتبر لوگوں نے بہتر رائے بھی دی ہوتی ہے۔ ہمیشہ اچھے لوگوں کی رائے کو ذہن نشین رکھیں۔ انہیں بار بار دہراتے اور یاد کرتے رہیں۔ اس طرح آپ کا یہ یقین پختہ ہوجائے گا کہ اگر آپ کے متعلق اچھے لوگوں نے اچھا کہا ہوا ہے تو آپ کو کسی برے کی رائے کا اثر نہیں لینا۔
-5 غورکرنے سے پتا چلا کہ منفی رائے کا اثر وہ لوگ زیادہ لیتے ہیں جو خود ترسی کا شکار ہوتے ہیں۔جتنا زیادہ آپ کی اپنے بارے میں سمجھ بوجھ بڑھتی ہے اتنا زیادہ خود ترسی کم ہوجاتی ہے اور اتنا ہی دوسرے کی رائے کا آپ پر اثر نہیں ہوتا۔ اپنی خوبیوں کو جانیں اور اپنی خامیوں کو بھی پہچانیں۔ اس طرح آپ کی خود ترسی کم ہوجائے گی اور آپ ایک مضبوط شخصیت کے مالک بن جائیں گے اور دوسرے کی تنقید کا سامنا کرسکیں گے۔
-6 ایک خوبصورت جملہ ہے کہ ’’تنقید کرنے والا اور ہر بات میں کیڑے نکالنے والا وہ لنگڑا ہوتا ہے جو بھاگنے کی تعلیم دینا چاہتا ہے۔‘‘ اس لیے یاد رکھیے کہ منفی رائے دینا اور تنقید کرنا بعض لوگوں کا مزاج ہوتا ہے۔ انہوں نے منفی رائے دینے میں پی ایچ ڈی کی ہوتی ہے۔ آپ ان کی رائے کو نہ قبول کرنے کی ڈگری لیں۔ زندگی کا ریموٹ کنٹرول کسی منفی سوچ کے ہاتھ میں نہ دیں کہ وہ جب چاہے آپ کا چینل بدل دے۔
-7 بابااشفاق احمد کہا کرتے تھے کہ ’’اگر آپ کسی بڑے کام کیلئے گھر سے نکلے ہیں اور آپ کو کتا پڑگیا ہے تو یہ لازم نہیں کہ آپ اس کو پڑجائیں۔‘‘ یقیناً آپ اس سے راستہ لیں گے اور آگے گذر جائیں گے۔ یاد رکھیں آپ کسی کی بات کو اہمیت تب دیتے ہیں جب اس کی ذات کو اہمیت دیتے ہیں۔
واصف علی واصف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’بڑی منزلوں کے مسافر چھوٹے چھوٹے جھگڑوں میں نہیں پڑتے۔‘‘ اگر آپ نے زندگی میں بڑے مقاصد اور بڑی منزلوں کا انتخاب کیا ہوا ہے تو چھوٹے جھگڑوں میں نہ پڑیں۔ یہ آپ کا وقت اور صلاحیت دونوں کو برباد کردیں گے۔
-8 مقناطیس کے گرد اس کی ایک فیلڈ ہوتی ہے۔اس میں اس کی مقناطیسیت اثر کرتی ہے۔ اسی طرح اچھے لوگوں کا بھی ایک اپنا اثر ہوتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ اچھے لوگوں کی مجلس اختیار کرنے والا اور اچھے کام کرنے والے پر منفی رائے اور تنقید کا اثر کم ہوتا ہے۔ آپ بھی اچھے لوگوں کو تلاش کریں۔ ان کی سنگت اختیار کریں۔ آپ کے اندر ایک جذباتی اور ذہنی پختگی پیدا ہوجائے گی اور آپ پر منفی لوگوں کا اثر نہیں ہوگا۔
آخری بات جو سب باتوں سے اہم ہے کبھی کبھی کسی کی منفی رائے اور تنقید آپ کی زندگی بدل کر رکھ دیتی ہے کیوںکہ منفی رائے اور تنقید کا کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو، ایک فائدہ سارے مانتے ہیں کہ یہ آپ کے اندر سوئے ہوئے احساس کو جگاتی ہے ۔ کیوں کہ جس کو احساس نہ جگائے اسے کون جگا سکتا ہے۔

3 thoughts on “تنقید کا سامنا کرنا سیکھیں…!”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *