تحریر:عبدالوحید نظامی العظیمی
روحانیت کا شعبہ دو علوم پر مشتمل ہے ۔
۱۔ علم لوح
۲۔ علم قلم
یہ دونوں علوم کائنات کی رگ جان ہیں ۔ انہی علوم کی طرزیں سائینسی علوم کی بنیاد بنتی ہے ۔ نقطہ ، زاویہ ، مربعہ ، مستطیل ، مکعب ، دائرہ وغیرہ کا سبقلم اور لوح کے مظاہرات ہیں ۔ مطلب قلم جب بھی لوح سے ٹکرائے گا اس کی پہلی شکل ہمیشہ نقطہ بنے گی اور نقطے کی تکرار لکیر بن جائے گی جب دو لکیریں آپس میں ملیں گی تو زاویہ بن جائے گا جب زاویہ کی لکریں ایک دوسرے متوازی یعنی چاربن جائیں تو بننے والی شکل مربعہ یا مستطیل کہلاتی ہے جب یہی مربعہ یا مستطیل چھ زاویوں میں آپس میں مل جائیں تو یہ لکیریں ۱۲ عدد لکیریں بن جائیں گی ۔ ہر لکیر ایک پیمائش یا ڈائمنشن ہے ۔ سائنس کے مطابق کائنات ۱۲(بارہ ) ڈائیمنشن پر کام کر رہی ہے یہ بارہ ڈائمینشن دائرہ کی 360 ڈائمینشن میں بدل جاتی ہیں ۔
انجنیئرنگ میں پیمائش یا ڈائمنشن کے اصول کے مطابق سنگل یا اکیلی لکیر پہلی ڈائیمنشن یا 1-Dکہلاتی ہے۔جب چار لکیریں ایک دوسرے کے متوازی آجائیں تو اس کو 2Dیا دو پیمائشیںکہتے ہیں ۔ جس کو مربع یا مستطیل کہتے ہیں ۔
جب مربع کی چارسمتوں میں متوازی مربع بنائے جائیں تو یہ ۱۲ لکیریں بن جاتی ہیں ۔ جن کو 3Dبولتے ہیں ۔

انجنیئر نگ میں اگر پیمائش فٹ کے اندر ہے تو پہلی لائن کو رننگ فٹ چار لکیروں کو مربع فٹ اور بارہ لکیروں کو مکعب فٹ بولیں گے ۔ لڈو کی گیم کے اندر پھینکے جانے والے دانے پر چھ تک ہندسے لکھے ہوتے ہیں یہ چھ ہندسے اصل میں چھ سمتیں ہیں ۔ مشرق ، مغرب ، شمال ، جنوب، بلندی اور پستی۔ اگر لڈو کے دانے کی سمتوں میں بننے والے ہر کونے کو ختم کر دیا جائے تو یہ دانہ گولائی میں تبدیل ہو جائے گا اب گول چیز ، فٹ بال ، گیند، زمین ، سورج ، چاند کے جسم کی پیمائش ۳۶۰ زاویوں رکھی جاتی ہے ۔
اب علم چاہیے سائنس کا ہو یا روحانیت کا ایک جسم کا دوسرے جسم کے درمیان فاصلہ ، خلاء یا اسپیس ڈائیمنشن یا پیمائش کہلاتا ہے ۔