ماں باپ کا لختِ جگر

ماں با پ کا لختِ جگر ،بہن بھائیوں کا نورِ نظر دیار ِ غیر میں سڑکوں کی صفائی کرے یا ہوٹلوں کے برتن صاف کرے، کسی موٹر کے نیچے بیٹھا اس کے پرزے مرمت کرے یا کسی عمارت کی تعمیر میں گارا چونا فراہم کرے، وطن میں وہ ان کا تشخص بڑھا رہا ہوتا ہے ۔ گھر والے اس کی کمائی سے چیزیں خرید کر گھر کی رونق بڑھا رہے ہوتے ہیں۔ مِلک سے مَالِک بن رہے ہوتے ہیں۔ مگر ان کی بلا سے۔۔۔۔ کوئی دل سلگتا ہو یا جگر سوختہ ہو ۔۔۔۔۔ وطن سے باہر اور آنکھ سے اوجھل ان کا بیٹا محنت کر رہا ہے اور محبت تشفی پا رہی ہے!
ایک نئی نویلی دُلہن ہے جو فراق میں جل رہی ہے ۔ مگر وہ اپنی نہیں کسی کی بیٹی ہے!!!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *