Urdu Poetry

وہ تم ہی بنیاد ہو وہ تم ہی منزل ہو

کوئی تمہیں کچھ کہے تم ہی اسکو سزا کا حق رکھتے ہو

وہ تم مکمل انسان ہو آنکھیں ہیں ذہن سوچ ہے معیار ہے

وہ پھر کونسی کمی ہے سوچ ہے یا بس ذہن کی پکار ہے

وہ مجھے جگانا ہے تمہیں بار بار کیوں کہ میرے ذہن میں یہی پکار بار بار ہے

وہ تمہیں بھی سب پانے کا حق ہے

یہ محل یہ منزل کسی ایک کی تھوڑی جاگیر ہے

آج تک جتنا سہہ لیا کیا وہ کافی نہیں تمہارے لیے

کیوں تم دوسروں کو خوش کرتے کرت خود کو مار لیتے ہو

کیوں کیا  تم بس دکھ کے لیے پیدا کئے گئے ہو

ارے نہیں نہیں یہ دنیا تمہاری ہے تم بہت خوبصورت ہو

یہ آنسو کیوں مایوسی کیوں ارمان ختم کس نے کہا

وہ یہ دنیا والے دنیا میں جو نام پا گئے پتا ہے کیسے ہوئے دنیا کے

تمہاری وجہ سے صرف تمہاری وجہ سے تم ہی ہو انکی منزل کی وجہ

اس لیے خود کو منزل کے نام کرو

دیکھو سنو سب تمہاری بدولت ہے

اس لیے خود کو بھی جینے کا حق دو تاکہ کل تمہیں تمہارے ہونے پہ افسوس نہ ہو۔۔۔۔

از قلم ماہر نفسیات و سپیچ تھراپسٹ شگفتہ اقبال

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *