وہ تم ہی بنیاد ہو وہ تم ہی منزل ہو
کوئی تمہیں کچھ کہے تم ہی اسکو سزا کا حق رکھتے ہو
وہ تم مکمل انسان ہو آنکھیں ہیں ذہن سوچ ہے معیار ہے
وہ پھر کونسی کمی ہے سوچ ہے یا بس ذہن کی پکار ہے
وہ مجھے جگانا ہے تمہیں بار بار کیوں کہ میرے ذہن میں یہی پکار بار بار ہے
وہ تمہیں بھی سب پانے کا حق ہے
یہ محل یہ منزل کسی ایک کی تھوڑی جاگیر ہے
آج تک جتنا سہہ لیا کیا وہ کافی نہیں تمہارے لیے
کیوں تم دوسروں کو خوش کرتے کرت خود کو مار لیتے ہو
کیوں کیا تم بس دکھ کے لیے پیدا کئے گئے ہو
ارے نہیں نہیں یہ دنیا تمہاری ہے تم بہت خوبصورت ہو
یہ آنسو کیوں مایوسی کیوں ارمان ختم کس نے کہا
وہ یہ دنیا والے دنیا میں جو نام پا گئے پتا ہے کیسے ہوئے دنیا کے
تمہاری وجہ سے صرف تمہاری وجہ سے تم ہی ہو انکی منزل کی وجہ
اس لیے خود کو منزل کے نام کرو
دیکھو سنو سب تمہاری بدولت ہے
اس لیے خود کو بھی جینے کا حق دو تاکہ کل تمہیں تمہارے ہونے پہ افسوس نہ ہو۔۔۔۔
از قلم ماہر نفسیات و سپیچ تھراپسٹ شگفتہ اقبال