پیار کر کے جدا نہ ہو جانا
پیار کر کے جدا نہ ہو جانا
تم ہو انساں خُدا نہ ہو جانا
دل کو راس آگیا ہے دام فریب
دیکھنا اب رہا نہ ہو جانا
ہم تمہیں پیار سے گلاب کا پھول
گر کہیں تو خفا نہ ہو جانا
تم ہوا کی طرح تو آئے ہو
دل میں بسنا، ہوا نہ ہو جانا
یہ حسین لوگ بھی منافق ہیں
دیکھ لینا فِدا نہ ہو جانا
جعفر سلیم